ہر سر ہے تیری زلف کا سودا لئے ہوئے
ہر سر ہے تیری زلف کا سودا لئے ہوئے
صبح حرم ہے شام کلیسا لئے ہوئے
میری نگاہ عجز تماشہ لئے ہوئے
تھا ہر نظر میں طور کا جلوہ لئے ہوئے
بیمار ہجر نیند قیامت کی سو گیا
آنکھوں میں انتظار کی دنیا لئے ہوئے
او صاحب نظر نگہ یک نگر سے دیکھ
قطرہ بھی ہے حقیقت دریا لئے ہوئے
آیا ہوں آج میں بھی تری جلوہ گاہ میں
دھندلا سا ایک نقش تمنا لئے ہوئے
او بے وفا فریب اور ایسا کھلا فریب
وعدے ہیں اعتبار کی دنیا لئے ہوئے
اے دوست چاک دامن یوسف کا واسطہ
آ جا کبھی تو دست زلیخا لئے ہوئے
ساقی کی چشم مست نے پھر لڑکھڑا دیا
اٹھا تھا لغزشوں کا سہارا لئے ہوئے
ماہرؔ ہے اس کے سامنے کعبہ بھی سجدہ ریز
جو دل ہے عکس گنبد خضریٰ لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.