Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اگر فطرت کا ہر انداز بے باکانہ ہو جائے

ماہر القادری

اگر فطرت کا ہر انداز بے باکانہ ہو جائے

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    اگر فطرت کا ہر انداز بے باکانہ ہو جائے

    ہجوم رنگ و بو سے آدمی دیوانہ ہو جائے

    کرم کیسا ستم سے بھی نہ وہ بیگانہ ہو جائے

    میں ڈرتا ہوں محبت میں کہیں ایسا نہ ہو جائے

    اپنے اس انجمن میں بار پا کر اب یہ خدشہ ہے

    مرا انداز بیتابی نہ گستاخانہ ہو جائے

    نگاہ مست ساقی اک طلسم رنگ و مستی ہے

    کہیں پیمانہ بن جائے کہیں مے خانہ ہو جائے

    سمجھ کر ہوش سے بیگانہ ہونا بھی ہے نادانی

    وہ عاقل ہے جو بے سمجھے ہوئے دیوانہ ہو جائے

    یہاں بھی کچھ نگاہیں تشنۂ دیدار ہیں ساقی

    ادھر بھی ایک دور نرگس مستانہ ہو جائے

    میں کہتا ہوں نہ تم پیغام بھیجو اپنے آنے کا

    اسی دھوکے میں بیمار الم اچھا نہ ہو جائے

    میں اس محفل کی تہمت کس طرح آخر اٹھاؤں گا

    خموشی بھی جہاں افسانہ در افسانہ ہو جائے

    نقاب الٹے ہوئے اک روز گر وہ خود چلے آئیں

    سیہ خانہ مرا ماہرؔ تجلی خانہ ہو جائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے