عشق کی زندگی کو کیا کہیے
عشق کی زندگی کو کیا کہیے
اپنی قسمت کسی کو کیا کہیے
ان لبوں کی ہنسی کو کیا کہئے
پھول کی پنکھڑی کو کیا کہیے
اک ذرا سی امید پر یہ حال
آدمی کی خوشی کو کیا کہیے
سامنے اشک ریز ہے شبنم
مسکراتی کلی کو کیا کہیے
پرسش حال دل ہے ہنس ہنس کر
اس کی ظالم ہنسی کو کیا کہیے
حسن پر اعتماد چارہ گری
عشق کی سادگی کو کیا کہیے
ان کی چلمن کو چھو رہی ہے نگاہ
جرأت عاشقی کو کیا کہیے
موج باد صبا بھی کانپ اٹھی
زلف کی برہمی کو کیا کہیے
ان کے رخ پر نظر نہیں جمتی
چاند کی روشنی کو کیا کہیئے
وہ پشیماں ہو گئے ماہرؔ
آپ کی شاعری کو کیا کہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.