Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خاک کے کچھ منتشر ذروں کو انساں کر دیا

ماہر القادری

خاک کے کچھ منتشر ذروں کو انساں کر دیا

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    خاک کے کچھ منتشر ذروں کو انساں کر دیا

    اس نے جس جلوے کو جب چاہا نمایاں کر دیا

    اس نے ہنس کر خود ہی زلفوں کو پریشاں کر دیا

    میں یہ سمجھا میں نے قاتل کو پشیماں کر دیا

    موسم گل میں یہ کیا اے یاد جاناں کر دیا

    میرے چاک دل کو پھولوں کا گریباں کر دیا

    ناامیدی کے چراغوں کو فروزاں کر دیا

    اس نے دل کی آخری مشکل کو آساں کر دیا

    خاک کے پردے میں انساں بن کے ظاہر ہو گئی

    وہ تجلی جس نے آئینوں کو حیراں کر دیا

    رخ پہ زلفیں چھوڑ کر وہ مسکرائے اس طرح

    کفر تو پھر کفر ہے ایماں کو ایماں کر دیا

    آہ نکلی تھی کہ دل کی آڑ سے آئی صدا

    تو نے پھر ناداں شکست عہد و پیماں کر دیا

    اک پیام عشق ہے ماہرؔ مری فکر سخن

    شعر کے پردے میں درد دل نمایاں کر دیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے