ہجر میں بیمار غم سہنے کے قابل ہو گیا
ہجر میں بیمار غم سہنے کے قابل ہو گیا
مدعائے شوق بے تابی سے حاصل ہو گیا
درد کو بھی درد کا احساس حاصل ہو گیا
مژدہ اے قاتل کہ پھر پیدا نیا دل ہو گیا
جب کھلیں آنکھیں تو دیکھا وہ سر بالیں نہ تھے
ہوش آنا تھا کہ پھر بیمار غافل ہو گیا
اس زبوں حالت پہ بھی جوش محبت کم نہیں
وہ تو قاتل تھے ہی میرا دل بھی قاتل ہو گیا
حشر ہو جاتا ہے بپا ان کے غرور حسن سے
وہ تو یہ کہیے کہ آئینہ مقابل ہو گیا
میں نے جب کہا طوفان غم میں یا خدا
موج کشتی بن گئی گرداب ساحل ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.