Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فرصت آگہی بھی دی لذت بے خودی بھی دی

ماہر القادری

فرصت آگہی بھی دی لذت بے خودی بھی دی

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    فرصت آگہی بھی دی لذت بے خودی بھی دی

    موت کے ساتھ ساتھ ہی آپ نے زندگی بھی دی

    سوز دروں عطا کیا جرأت عاشقی بھی دی

    ان کی نگاہ ناز نے غم ہی نہیں خوشی بھی دی

    اس نے نیاز و ناز کے سایہ ورق الٹ دئے

    دست خلیل بھی دیا صنعت آذری بھی دی

    پھر بھی مری نگاہ میں دونوں جہاں سیاہ نہیں

    میری شب فراق کو چاند نے روشنی بھی دی

    آپ نے اک نگاہ میں سب کو نہال کر دیا

    پھول کو مسکراہٹیں موج کو بے کلی بھی دی

    چھین لو مجھ سے دوستو طاقت عرض مدعا

    اس نے مزاج یار کو دعوت برہمی بھی دی

    دام تعینات میں دیدہ و دل الجھ گئے

    سوز یقیں کے ساتھ ساتھ لذت کافری بھی دی

    ماہرؔ دل فگار پر آپ کی یہ نوازشیں

    فطرت عاشقی بھی دی دولت شاعری بھی دی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے