بیمار شب غم کی اللہ رے توانائی
بیمار شب غم کی اللہ رے توانائی
اک ہوک اٹھی دل سے اور عرش کو چھو آئی
کچھ تجھ کو خبر بھی ہے او محو خود آرائی
آنکھیں ہی نہیں تنہا دل بھی تماشائی
ہر چیز محبت میں بے تاب نظر آئی
تتلی بھی آوارہ شبنم بھی ہے ہرجائی
جب اٹھ نہ سکا اس سے جور غم تنہائی
بو پھول کے سینہ سے گھبرا کے نکل آئی
اس عشق و محبت کے دستور کو کیا کہیے
جینا بھی رسوائی مرنا بھی ہے رسوائی
کیا ظلم ہے یہ دنیا قاتل اسے کہتی ہے
جو موت کے پردے میں کرتا ہے مسیحائی
ڈوبی ہوئی نبضیں کیوں ابھری چلی آتی ہیں
اک بھولنے والے کو شاید مری یاد آئی
ساقی کی نگاہوں کا انداز ارے توبہ
مے جام میں لیتی ہے انگڑائی پہ انگڑائی
ماہرؔ مجھے مطلب کیا احساس مسرت سے
آنے کو مرے لب پر سو بار ہنسی آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.