ان کی جانب سبھی پیغام کوئی لائی ہے
ان کی جانب سبھی پیغام کوئی لائی ہے
یا نسیمِ سحری یوں ہی چلی آئی ہے
نو گرفتارِ محبت پہ خدا رحم کرے
آج اس شخص کی پہلی شبِ تنہائی ہے
ہائے وہ لوگ جو طوفاں کا گلا کرتے ہیں
ان کی کشتی کبھی ساحل سے بھی ٹکرائی ہے
انگلیاں اٹھتی ہے کس کس کے سلام آتے ہیں
عشق اک قافلۂ شہرت و رسوائی ہے
آپ اور مجھ پہ توجہ کی نظر فرمائیں
یہ تصور کی میرے حاشیہ رائی ہے
اے اجل نزع کی فرصت کو بڑھا اور بڑھا
یاد کر لوں میری کس کس سے شناسائی ہے
شوق تنہا ہے مگر اس کے ہزاروں عالم
حسن کے پاس فقط انجمن آرائی ہے
یہ جہاں حسنِ مشیت کا ہے پرتو ماہرؔ
آدمی صرف مناظر کا تماشائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.