وہ راتیں یاد آتی ہے وہ راتیں یاد آتی ہے
وہ راتیں جو کہ تھی موزوں الفت کی کہانی کا
وہ راتیں جن پہ سایہ تھا نشاط و شادمانی کا
وہ راتیں جن پہ دھوکا تھا حسینوں کی جوانی کا
وہ راتیں جن کو کہہ سکتے ہیں حاصل زندگانی کا
وہ راتیں یاد آتی ہے وہ راتیں یاد آتی ہے
وہ راتیں جن کو میرے شوق بے حد نے ابھارا تھا
وہ راتیں جن میں ان کا جور پنہا بھی گوارا تھا
وہ راتیں جن کے پیچ و خم میں امیدوں کا دارا تھا
وہ راتیں جن کو ان کی مسکراہٹ نے سنوارا تھا
وہ راتیں یاد آتی ہے وہ راتیں یاد آتی ہے
وہ کچھ بیتابیاں سی جلوہ گر زلف پریشاں پر
کہ جو باری ہے میری سیکڑوں شبہائے ہجراں پر
نوازشہائے بے پایاں پر میری دنیائے ویراں پر
وہ ان کا مسکرا کر جھومنا صبح بہاراں پر
وہ راتیں یاد آتی ہے وہ راتیں یاد آتی ہے
ہوا پھولوں کو چھو کر آ رہی تھی مرغزاروں سے
وہ ان کی تابشیں عارض کا ٹکرانا ستاروں سے
وہ ان کا گنگنا کر کھیلنا پھولوں کے ہاروں سے
وہ میرے شعر پر تنقید فرمانا اشاروں سے
وہ راتیں یاد آتی ہے وہ راتیں یاد آتی ہے
ہوائیں سنسناتی تھی ستارے جگمگاتے تھے
وہ پیہم گنگناتے تھے مسلسل مسکراتے تھے
وہ مجھ کو مست مست آنکھوں سے پیمانے پلاتے تھے
نگاہوں کو میری آداب مے نوشی سکھاتے تھے
وہ راتیں یاد آتی ہے وہ راتیں یاد آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.