نشاط و کیف کا عالم زمیں سے آسماں تک ہے
نشاط و کیف کا عالم زمیں سے آسماں تک ہے
خدا معلوم تیرے حسن کی دنیا کہاں تک ہے
محبت کو خیال ماسوا چھو بھی نہیں سکتا
ہوس کی جادہ پیمائی فقط سود و زیاں تک ہے
یہی طوفاں مجھے آسودۂ ساحل بنائے گا
تلاطم میری کشتی کا شکست بادباں تک ہے
وہ اک جذبہ ہوس کا ہے محبت ہو نہیں سکتی
تعلق صرف جس کا اتصال جسم و جاں تک ہے
تمہارے حسن سے قوس قزح کی رنگ آرائی
تمہارے نور سے روشن جبین کہکشاں تک ہے
چلو اے مے گسارو مے کشی کا وقت آ پہنچا
مغنی ہے گھٹا چھائی ہے جام ارغواں تک ہے
کوئی بچھڑے ہوؤں کی بات بھی سنتا نہیں ماہرؔ
جرس کی مہربانی کارواں سے کارواں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.