تمہارے حسن کے آئینہ دار ہو کے رہے
تمہارے حسن کے آئینہ دار ہو کے رہے
نظر میں پھول سراپا بہار ہو کے رہے
گلوں میں مایۂ صد افتخار ہو کے رہے
چمن چمن میں وہ جان بہار ہو کے رہے
عجیب آئینہ خانہ سے عالم کثرت
جو خود کو ایک تھے کہتے ہزار ہو کے رہے
ٹھہر کے دیکھ اچٹتی نظر سے کیا حاصل
وہ تیرا مارکہ سینے کے پار ہو کے رہے
رہے بھی عالم کثرت میں اس طرح تو کیا
جب اپنی آرزؤں کا مزار ہو کے رہے
لگی وہ چوٹ کلیجہ میں یاد سے ان کی
ہزار ضبط کیا بے قرار ہو کے رہے
خوشیٔ وصل تھی تمہید کلفت فرقت
سرور رات کے دن کو خمار ہو کے رہے
قریب دہر کی رنگینیاں معاذ اللہ
ہلاک جلوۂ ناپائیدار ہو کے رہے
نہ پوچھو ان سے جدا ہو کے کس طرح گزری
قرار لے کے گئے بے قرار ہو کے رہے
قرار سے کہیں رہنے دیا نہ دل نے ہمیں
دیار میں بھی غریب الدیار ہو کے رہے
نظر ملا کے وہ کرتے ہیں اس ادا سے کلام
کہ جھوٹ بات کا بھی اعتبار ہو کے رہے
عبث حجاب ہے پردے کی آڑ میں محمودؔ
کبھی بھی جلوۂ رخسار یار ہو کے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.