میں کہاں تھا حیف پڑا ہوا کہاں لا کے مجھ کو بٹھا دیا
میں کہاں تھا حیف پڑا ہوا کہاں لا کے مجھ کو بٹھا دیا
یہی دوستی کا ملا صلہ کہ جہاں کا جھگڑا لگا دیا
ہوا ملنے کا جو اس سے جو حوصلہ رہا مدتوں وہ جدا جدا
جو ملا تو مل کے یہ کیا کیا ہمیں خاک ہی میں ملا دیا
ابھی تم بھی تھے ابھی دوست بھی ابھی اپنے بھی تھے پرائے بھی
تری یاد نے یہ غضب کیا کہ تمام قصہ بھلا دیا
اسے میں فنا کہ بقا کہوں نہیں بات کہنے کی کیا کہوں
یہ عجب راز و نیاز ہے کہ بنا کے اس سے مٹا دیا
وہ جہاں کی شمع ہے اور ہی کہ بغیر صبح نہ گل ہوئی
میں وہ بد نصیب چراغ ہوں کہ جلا دیا اور بجھا دیا
جسے لوگ سمجھے ہیں چاندؔ ہے وہ کسی کی رخ کی نقاب ہے
لیا کام جس نے نگاہ سے اسے پردہ میں جلوہ دکھا دیا
نہ بنانا تھا نہ بناتا تو یہ بنا کے چاندؔ کو کیا کیا
کیا نور پاک سے جلوہ گر مگر اس میں داغ لگا دیا
- کتاب : Anwaa-e-Darwesh (Pg. 184)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.