میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں وہ ہاتھ آ رہے ہیں
میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں وہ ہاتھ آ رہے ہیں
اب میری شکل سے وہ جلوہ دکھا رہے ہیں
میں وہ نہیں ہوں ہرگز وہ میں نہیں ہیں لیکن
وہ مجھ کو محو کر کے خود کو بتا رہے ہیں
میں ان کا آئینہ ہوں وہ میرا آئینہ ہیں
میں انہیں دکھا رہا ہوں وہ مجھے دکھا رہے ہیں
رہتا ہوں ان کے من میں وہ میرے من کے من ہیں
اب تو وہی سراپا مجھ میں سما رہے ہیں
میں میں نہیں رہا اب اب وہ ہی میں بنے ہیں
ہر آن اب وہ مجھ میں میں بن کے آ رہے ہیں
اے واہ حضرت عشق اچھے ہیں یہ کرشمے
جتنا مجھے بگاڑا اتنا بنا رہے ہیں
ساقی کے ہاتھ سے ہم پی کر شراب وحدت
کچھ اور بن رہے ہیں اپنے سے جا رہے ہیں
مے میں کہاں تھی مستی اتنی کہ مجھ کو کھوتی
ان آنکھوں کے میں صدقے بے خود بنا رہے ہیں
طالب سے لن ترانی ان کی چلی نہ آخر
کہہ کر ولکن انظر پر دہ اٹھا رہے ہیں
میں کیا بتاؤں غوثیؔ میں کیسا مٹ گیا ہوں
خود کو ٹٹولتا ہوں وہ ہاتھ آ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.