نہ حدیث مے کی تلاش ہے نہ غرض حکایت جام سے
نہ حدیث مے کی تلاش ہے نہ غرض حکایت جام سے
تیری اک نظر نے بچالیا مجھے گمرہی کے مقام سے
ہے اِسی کا نام تو زندگی نئے سانحے نئے حادثے
وہ قفس نصیب قفس میں ہے جو چھٹے تھے حلقہ دام سے
تو نظامِ بزمِ حیات ہے تیری ذات جملہ صفات ہے
یہی کہہ رہے ہیں خواص بھی یہی سن رہا ہوں عوام سے
یہ میری سمجھ کا فتور ہے یہ میری نظر کا قصور ہے
وہی جشن ہے وہی نور ہے جو عیاں ہے ماہِ تمام سے
میں ابھی مقامِ فناں میں ہوں میری موت ہے میری زندگی
میں پہنچ رہا ہوں مقام تک میں گذر رہا ہوں مقام سے
کہاں وہ جمالِ جہاں نما کہاں ایک ذرہ بے بصر
اسے کون نورِ سحر کہے نہ چھپے جو ظلمتِ شام سے
ترا عشق ہی میرا رہنما ترا عشق ہی میرا پیشوا
کسی مقتدی کی نظر ہوں میں جو لڑی ہوئی ہے امام سے
کوئی خم کے خم پئے ہوئے کوئی ایک جام کا منتظر
ترے رند پھر بھی ہیں مطمئن تیرے میکدے کے نظام سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.