Font by Mehr Nastaliq Web

نہ حدیث مے کی تلاش ہے نہ غرض حکایت جام سے

مخمور دہلوی

نہ حدیث مے کی تلاش ہے نہ غرض حکایت جام سے

مخمور دہلوی

MORE BYمخمور دہلوی

    نہ حدیث مے کی تلاش ہے نہ غرض حکایت جام سے

    تیری اک نظر نے بچہ لیا مجھے گمرہی کے مقام سے

    ہے اسی کا نام تو زندگی نئے سانحے نئے حادثے

    وہ قفس نصیب قفس میں ہے جو چھٹے تھے حلقہ دام سے

    تو نظام بزم حیات ہے تیری ذات جملہ صفات ہے

    یہی کہہ رہے ہیں خواص بھی یہی سن رہا ہوں عوام سے

    یہ میری سمجھ کا فتور ہے یہ میری نظر کا قصور ہے

    وہی جشن ہے وہی نور ہے جو عیاں ہے ماہ تمام سے

    میں ابھی مقام فناں میں ہوں میری موت ہے میری زندگی

    میں پہنچ رہا ہوں مقام تک میں گزر رہا ہوں مقام سے

    کہاں وہ جمال جہاں نما کہاں ایک ذرہ بے بصر

    اسے کون نور سحر کہے نہ چھپے جو ظلمت شام سے

    ترا عشق ہی میرا رہنما ترا عشق ہی میرا پیشوا

    کسی مقتدی کی نظر ہوں میں جو لڑی ہوئی ہے امام سے

    کوئی خم کے خم پئے ہوئے کوئی ایک جام کا منتظر

    ترے رند پھر بھی ہیں مطمئن تیرے میکدے کے نظام سے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے