کسی سے میری منزل کا پتا پایا نہیں جاتا
کسی سے میری منزل کا پتا پایا نہیں جاتا
جہاں میں ہوں فرشتوں سے بھی واں جایا نہیں جاتا
کسی صورتِ جہان ہوش میں آیا نہیں جاتا
مرے سر سے جنونِ عشق کا سایا نہیں جاتا
دوئی کا تذکرہ توحید میں پایا نہیں جاتا
جہاں میری رسائی ہے مرا سایا نہیں جاتا
مری گم گشتگی دیکھو اب اپنی جستجو میں ہوں
انہیں کھویا ہے جب سے آپ کو پایا نہیں جاتا
مرے ٹوٹے ہوئے پائے طلب کا مجھ پہ احساں ہے
تمہارے در سے اٹھ کر اب کہیں جایا نہیں جاتا
محبت ہو تو جاتی ہے محبت کی نہیں جاتی
یہ شعلہ خود بھڑک اٹھتا ہے بھڑکا یا نہیں جاتا
دمِ آخر مرا تارِ نفس بھی درسِ عبرت ہے
کچھ اس صورت سے الجھا ہے کہ سلجھایا نہیں جاتا
وہ دل تفویض کیجے جو دو عالم سے ہو مستغنیٰ
وہ دامن چاہئے مجھ کو جو پھیلایا نہیں جاتا
محبت کے لئے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پہ گایا نہیں جاتا
محبت اصل میں مخمورؔ وہ رازِ حقیقت ہے
سمجھ میں آگیا ہے پھر بھی سمجھایا نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.