اے جان جہاں کب تک یہ گوشۂ تنہائی
اے جان جہاں کب تک یہ گوشۂ تنہائی
سب دید کے طالب ہیں جتنے ہیں تماشائی
آئینہ کہے گا کیا کیا تجھ میں ہے رعنائی
پوچھ اس سے تری قیمت تیرا جو ہے شیدائی
میں غیر نہیں اے جاں کیوں ہوتے ہو تم انجاں
مجھ سے تو ہمیشہ سے ہے ربط و شناسائی
پردے میں نمایاں ہے بے پردہ وہ پنہاں ہے
پیدائی ہے پنہانی پنہانی ہے پیدائی
اس شوق تماشا نے اس کو بھی کہاں چھوڑا
پردہ سے نکل آیا خود بن کے تماشائی
بربادئ عاشق سے کب رہتی ہے معشوقی
سب دم سے ہمارے ہے معشوقی و شیدائی
وہ باندھ کے بیٹھا ہے دامن ترے دامن سے
دیوانہ پہ قربان ہے داناؤں کی دانائی
مدہوشی الفت میں کس لطف سے کٹتی تھی
کیوں ہوش ہمیں آیا کیوں عقل یہ پھر آئی
رندی مرا مذہب ہے مستی مرا مشرب ہے
ہوں حسرتؔ دیوانہ اور آپ کا شیدائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.