چھڑا دیتی ہے فکر غیر سے تاثیر میخانہ
چھڑا دیتی ہے فکر غیر سے تاثیر میخانہ
ملی ہے عرش کی زنجیر سے زنجیر میخانہ
پڑھو بادہ گسار داب نمازِ خود فراموشی
صدائے قلقل مینا ہوئی تکبیر میخانہ
نظر میں زاہدان خشک کی ہے خیرگی پیدا
ہوئے ہے شیشہ ہائے مئے سے وہ تنویر میخانہ
ریا کار اور خود بیں کا نہیں اس میں گزر ہرگز
عجب قدسی صفت جاری ہوئی تقدیر میخانہ
کھڑا ہے جھومتا کوئی پڑا ہے لوٹتا کوئی
کوئی مانی سے کہہ دے کھینچ لے تصویر میخانہ
نہ دے مینا نہ دے ساغر مجھے اس کی نہیں حاجت
نگاہ مست کافی ہے تری اے پیر میخانہ
بلا نوشوں میں درد تہ نشیں تقسیم ہوتی ہے
سلامت با کرامت یا آلہی پیر میخانہ
نہ آئے گی کوئی آفت کبھی میخانہ پر حسرتؔ
دعائے مخلصاں ہے پایۂ تعمیرِ میخانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.