Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مے وہ مے جو نہیں ملتی کسی مے خانے میں

حفیظ فرخ آبادی

مے وہ مے جو نہیں ملتی کسی مے خانے میں

حفیظ فرخ آبادی

MORE BYحفیظ فرخ آبادی

    مے وہ مے جو نہیں ملتی کسی مے خانے میں

    ڈال دے ڈال دے ساقی مرے پیمانے میں

    جان جاں تو ہے کہاں کون سے کاشانے میں

    کعبہ میں جائیں کلیسا میں کہ بت خانے میں

    آمد آمد ہے یہ کس رند کی مے خانے میں

    مے پرجوش سماتی نہیں پیمانے میں

    قصہ گو یہ تو بتا کیسے سنایا ان کو

    کس کا افسانہ ملایا میرے افسانے میں

    گردش چشم نے ساقی کی کیا تھا مدہوش

    جھک گئی بزم کی بزم ایک ہی پیمانے میں

    اور ایک تھوڑی سی ساقی میرے ساقی دے دے

    ابھی گنجائش میخانہ ہے پیمانے میں

    دین و دنیا سے تعلق نہیں باقی ساقی

    جب سے بیٹھے ہیں ہم آکر ترے مے خانے میں

    مدھ بھری آنکھوں میں جو تونے چھپا رکھی ہے

    ساقیا تھوڑی سی وہ بھی میرے پیمانے میں

    جل گیا خاک ہوا خاک بھی پامال ہوئی

    پھر بھی ہے روح محبت وہی پروانے میں

    ترک میخانہ کو مدت ہوئی لیکن اب تک

    دل ہے شیشہ میں مرا آنکھ ہے پیمانے میں

    لو ادھر کانپی ادھر ذرہ ہر اک کانپ اٹھا

    خاک ہو کر بھی یہ احساس ہے پروانے میں

    گردش جام سے ظاہر ہے ہماری گردش

    دل حفیظؔ اپنا ہے ساغر نہیں مے خانے میں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 119)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے