میرا پیر مجھ کو خرید کر مجھے قید و بند سے چھڑا دیا
میرا پیر مجھ کو خرید کر مجھے قید و بند سے چھڑا دیا
عزیزالدین رضواں قادری
MORE BYعزیزالدین رضواں قادری
میرا پیر مجھ کو خرید کر مجھے قید و بند سے چھڑا دیا
میں پرند بے پر و بال تھا مجھے پر لگا کے اڑا دیا
وہ نماز کیسی نماز تھی جو خدا ادا کیا عرش پر
ہے بڑا کرم میرے پیر کا وہ نماز پڑھنا سکھا دیا
تیرا راز میں میرا راز تو نہیں اب مجھے کوئی جستجو
دل مضطرب ہوا مطمئن چھپا راز جو تھا بتا دیا
شب و روز پیر کی دید ہے شب و روز رندوں کی عید ہے
میرا پیر عید کا چاند ہے مجھے دید بازی سکھا دیا
میرے تن میں دل میرے دل میں جاں میری جاں میں کون ہے کیا کہوں
کئی پردے وہم و گماں کے تھے وہ اٹھا کے گونگا بنا دیا
کہیں میں و تو کہیں ہا و ہو کہیں لا و الا کے نقش تھے
میرا دل بنا دیا آئینہ وہ سارے نقوش مٹا دیا
در پیر ہے در مصطفیٰ در مصطفیٰ ہے در خدا
مجھے دیر و کعبہ سے کیا غرض اسی در پہ سر کو جھکا دیا
میرا رہنما بھی عجیب ہے یہ تو رضواںؔ اپنا نصیب ہے
جو نہ سن سکا وہ سنا دیا جو نہ دکھ سکا وہ دکھا دیا
- کتاب : الکبیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.