مری آرزو مرا مدعا کوئی اور اس کے سوا نہیں
مری آرزو مرا مدعا کوئی اور اس کے سوا نہیں
غم یار ہے تو جہان ہے مجھے کیا کمی مجھے کیا نہیں
تری بے نیازی کا فتنہ گر مجھے تجھ سے کوئی گلہ نہیں
تو ہزار بار جدا رہے تری یاد دل سے جدا نہیں
یہ کہاں کا روگ ہے کیا کہوں مرے دل کو چین ذرا نہیں
وہ ملیں تو کوئی مرض نہیں نہ ملیں تو کوئی دوا نہیں
نہیں فرق ذات و صفات میں کہ صفات جمع ہیں ذات میں
میں کہیں بھی اس سے الگ نہیں وہ کہیں بھی مجھ سے جدا نہیں
ترے ہاتھ میری فنا بقا ترے ہاتھ میری سزا جزہ
مجھے ناز ہے کہ ترے سوا کوئی اور میرا خدا نہیں
وہی ان کی شوخ تجلیاں وہی کاملؔ اور وہی بجلیاں
کہے کون کیا ہیں یہ شوخیاں کہ مجال چوں و چرا نہیں
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 259)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.