Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

شکل آنکھوں میں مری جلوہ نما کس کی ہے

مرزا اشک لکھنوی

شکل آنکھوں میں مری جلوہ نما کس کی ہے

مرزا اشک لکھنوی

MORE BYمرزا اشک لکھنوی

    شکل آنکھوں میں مری جلوہ نما کس کی ہے

    پردۂ دل سے جو نکلی یہ صدا کس کی ہے

    حسن کا کس کے زمانہ میں ہے شہرہ ہر سو

    چار جانب جو بندھی ہے وہ ہوا کس کی ہے

    نارسا ہے جو ہمیشہ وہ ہے نالہ کس کا

    جو کہ محروم اثر ہے وہ دعا کس کی ہے

    لو وہ پھر آئینۂ تیغ میں منہ دیکھتے ہیں

    نہیں معلوم کہ اب آج قضا کس کی ہے

    غش کریں سن کے اگر طور پہ بھی ہوں موسیٰ

    ایسی تقدیر بھلا ہوش ربا کس کی ہے

    مرض عشق میں جب کام نہ آیا اپنے

    آپ کا درد پھر اے جان دوا کس کی ہے

    یہ نہ سوچو کہ کہاں ہے مرے عاشق کا مزار

    پہلے دیکھو کہ یہ تربت تہہ پا کس کی ہے

    دیدہ و دل کو میں دوں حسن پرستی کی سزا

    یہ تو ثابت ہو کہ دونوں میں خطا کس کی ہے

    بے خودی میں وہ در یار پہ کہنا میرا

    جو ابھی کان میں آئی یہ صدا کس کی ہے

    کس کا قامت ہے وہ صدقے ہو قیامت جس پر

    جان دے جس پہ قضا خود وہ ادا کس کی ہے

    تربت قیس سے آتی ہے یہ آواز ہنوز

    میرے پہلو میں جو خالی ہے یہ جا کس کی ہے

    سجدہ کرنے کو در یار پہ پہونچی اے اشکؔ

    ایسی تقدیر زمانے میں رسا کس کی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 18)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے