شکل آنکھوں میں مری جلوہ نما کس کی ہے
پردۂ دل سے جو نکلی یہ صدا کس کی ہے
حسن کا کس کے زمانہ میں ہے شہرہ ہر سو
چار جانب جو بندھی ہے وہ ہوا کس کی ہے
نارسا ہے جو ہمیشہ وہ ہے نالہ کس کا
جو کہ محروم اثر ہے وہ دعا کس کی ہے
لو وہ پھر آئینۂ تیغ میں منہ دیکھتے ہیں
نہیں معلوم کہ اب آج قضا کس کی ہے
غش کریں سن کے اگر طور پہ بھی ہوں موسیٰ
ایسی تقدیر بھلا ہوش ربا کس کی ہے
مرض عشق میں جب کام نہ آیا اپنے
آپ کا درد پھر اے جان دوا کس کی ہے
یہ نہ سوچو کہ کہاں ہے مرے عاشق کا مزار
پہلے دیکھو کہ یہ تربت تہہ پا کس کی ہے
دیدہ و دل کو میں دوں حسن پرستی کی سزا
یہ تو ثابت ہو کہ دونوں میں خطا کس کی ہے
بے خودی میں وہ در یار پہ کہنا میرا
جو ابھی کان میں آئی یہ صدا کس کی ہے
کس کا قامت ہے وہ صدقے ہو قیامت جس پر
جان دے جس پہ قضا خود وہ ادا کس کی ہے
تربت قیس سے آتی ہے یہ آواز ہنوز
میرے پہلو میں جو خالی ہے یہ جا کس کی ہے
سجدہ کرنے کو در یار پہ پہونچی اے اشکؔ
ایسی تقدیر زمانے میں رسا کس کی ہے
مأخذ :
- کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.