Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کل کے لئے کر آج نہ خست شراب میں

مرزا غالب

کل کے لئے کر آج نہ خست شراب میں

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    کل کے لئے کر آج نہ خست شراب میں

    یہ سوئے ظن ہے ساقیٔ کوثر کے باب میں

    ہیں آج کیوں ذلیل کہ کل تک نہ تھی پسند

    گستاخیٔ فرشتہ ہماری جناب میں

    جاں کیوں نکلنے لگتی ہے تن سے دم سماع

    گر وہ صدا سمائی ہے چنگ و رباب میں

    رو میں ہے رخش عمر کہاں دیکھیے تھمے

    نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں

    اتنا ہی مجھ کو اپنی حقیقت سے بعد ہے

    جتنا کہ وہم غیر سے ہوں پیچ و تاب میں

    اصل شہود و شاہد و مشہود ایک ہے

    حیراں ہوں پھر مشاہدہ ہے کس حساب میں

    ہے مشتمل نمود صور پر وجود بحر

    یاں کیا دھرا ہے قطرہ و موج و حباب میں

    شرم اک ادائے ناز ہے اپنے ہی سے سہی

    ہیں کتنے بے حجاب کہ ہیں یوں حجاب میں

    آرائش جمال سے فارغ نہیں ہنوز

    پیش نظر ہے آئینہ دائم نقاب میں

    ہے غیب غیب جس کو سمجھتے ہیں ہم شہود

    ہیں خواب میں ہنوز جو جاگے ہیں خواب میں

    غالبؔ ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دوست

    مشغول حق ہوں بندگی بو تراب میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے