خود چلی آئے گی لیلیٰ قیس کا دل چاہیے
خود چلی آئے گی لیلیٰ قیس کا دل چاہیے
عشق میں تاثیر ہے پر جذب کامل چاہیے
کیا دکھائیں حال غم ہے بحر ناپید کنار
سر پٹکنے کے لئے دریا کو ساحل چاہیے
ہے ہمارے دم سے زندہ مدح حسن دلبری
شہرت گل کے لئے شور عنادل چاہیے
کہہ رہے ہیں مجھ سے وہ ہم بانٹتے ہیں جنس عشق
ہم کو مانگے ہم سے خود پر ایسا ساحل چاہیے
تیغ ہے موجود سر حاضر ہے مقتل سامنے
بس فقط واصلؔ کو ایک تم ساہی قاتل چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.