ہم نے سو آفتیں مول لی جان جاں اک تمہاری ہی راضی خوشی کے لیے
ہم نے سو آفتیں مول لی جان جاں اک تمہاری ہی راضی خوشی کے لیے
عشق میں جان و دل سب ہی ہم کھو چکے زندگی بیچ دی زندگی کے لیے
جب سے پایا ہوں میں راز حق ساقیا تیرے در پہ جھکایا ہوں سر ساقیا
کوئی کافر کہے یا کچھ بھی کہے میرا کعبہ ہے یہ بندگی کے لیے
زاہد خشک کیا جانے گا یہ راز کیا سانس سینے میں بجتا ہے یہ ساز کیا
دل کی دھڑکن سے آتی ہے آواز کیا خود ہی خود بولتا ہے خودی کے لیے
اک معمہ ہوں میں تم کو سمجھاؤں کیا کس کا نقشہ ہوں میں تم کو بتلاؤں کیا
خود رہا راز میں مجھ کو رسوا کیا اک کھلونا ہوں میں دل لگی کے لیے
ان کے کہتے ہی عالم عیاں ہو گیا خود ہی نقش و نگار جہاں ہو گیا
خود ہی روح رواں میں نہاں ہو گیا راہبر چاہیے رہبری کے لیے
ایک ارض و سما کا وہی نور ہے نحن و اقرب کہا ہے کہاں دور ہے
آنکھ روشن نہیں قلب روشن نہیں اور ترستے رہیں روشنی کے لیے
بس تصور میں ہر دم مرا یار ہو میرے پیش نظر میرا دل دار ہو
دل میں ہر دم بسا آپ کا پیار ہو یہ دوا ہے مری بے کلی کے لیے
کیوں پھروں در بدر اب میں جاؤں کہاں آپ ہی تو ہیں خالد مری جان جاں
میری قسمت میں اشرفؔ یہ ہے آستاں میں ہوں مختص ترے خالدی کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.