Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہم نے سو آفتیں مول لی جان جاں اک تمہاری ہی راضی خوشی کے لیے

محمد اشرف

ہم نے سو آفتیں مول لی جان جاں اک تمہاری ہی راضی خوشی کے لیے

محمد اشرف

ہم نے سو آفتیں مول لی جان جاں اک تمہاری ہی راضی خوشی کے لیے

عشق میں جان و دل سب ہی ہم کھو چکے زندگی بیچ دی زندگی کے لیے

جب سے پایا ہوں میں راز حق ساقیا تیرے در پہ جھکایا ہوں سر ساقیا

کوئی کافر کہے یا کچھ بھی کہے میرا کعبہ ہے یہ بندگی کے لیے

زاہد خشک کیا جانے گا یہ راز کیا سانس سینے میں بجتا ہے یہ ساز کیا

دل کی دھڑکن سے آتی ہے آواز کیا خود ہی خود بولتا ہے خودی کے لیے

اک معمہ ہوں میں تم کو سمجھاؤں کیا کس کا نقشہ ہوں میں تم کو بتلاؤں کیا

خود رہا راز میں مجھ کو رسوا کیا اک کھلونا ہوں میں دل لگی کے لیے

ان کے کہتے ہی عالم عیاں ہو گیا خود ہی نقش و نگار جہاں ہو گیا

خود ہی روح رواں میں نہاں ہو گیا راہبر چاہیے رہبری کے لیے

ایک ارض و سما کا وہی نور ہے نحن و اقرب کہا ہے کہاں دور ہے

آنکھ روشن نہیں قلب روشن نہیں اور ترستے رہیں روشنی کے لیے

بس تصور میں ہر دم مرا یار ہو میرے پیش نظر میرا دل دار ہو

دل میں ہر دم بسا آپ کا پیار ہو یہ دوا ہے مری بے کلی کے لیے

کیوں پھروں در بدر اب میں جاؤں کہاں آپ ہی تو ہیں خالد مری جان جاں

میری قسمت میں اشرفؔ یہ ہے آستاں میں ہوں مختص ترے خالدی کے لئے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نا معلوم

نا معلوم

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے