مجھے بے خودی یہ تو نے بھلی چاشنی چکھائی
مجھے بے خودی یہ تو نے بھلی چاشنی چکھائی
کسی آرزو کی دل میں نہیں اب رہی سمائی
نہ حذر ہے نہ خطر ہے نہ رجا ہے نے دعا ہے
نہ خیال بندگی ہے نہ تمناے خدائی
نہ مقام گفتگو ہے نہ محل جستجو ہے
نہ وہاں حواس پہنچیں نہ خرد کو ہے رسائی
نہ مکیں ہے نے مکاں ہے نہ زمیں ہے نے زماں ہے
دل بے نوا نے میرے جہاں چھاؤنی ہے چھائی
نہ وصال ہے نہ ہجراں نہ سرور ہے نہ غم ہے
جسے کہئے خواب غفلت سو وہ نیند ہم کو آئی
من و تو اٹھے جہاں ہوں ہوسیں وہاں کہاں ہوں
جو دوئی کے تھی لوازم سو رہائی ان سے پائی
یہاں میں رہا ہوں جب تو سخن نیاز بولوں
سنو گے زبان نے سے وہی جو کہے گا نائی
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 157)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.