کیا ہم سے پیا تکسیر بھئی کیوں درس دکھانا بھول گئے
کیا ہم سے پیا تکسیر بھئی کیوں درس دکھانا بھول گئے
جب روپ دکھا کر من کو لیا وہ پچھلا زمانہ بھول گئے
یہ برہ اگن نے پھونک دیو سب تن من جل کر راکھ بھیو
بھڑکا کے پیت کی آک جن افسوس بجھانا بھول گئے
کب ہم کو کھبر تھی اس کی پیا یوں پھیرو گے چتون لے کے جیا
وہ سنمکھ ملنا جات رہو سپنے میں بھی آنا بھول گئے
تم نیہ لگا کر روٹھ رہے یہاں غم سے پران ہیں چھوٹ رہے
جا دیس عرب میں ایسے بسے سب ملنا ملانا بھول گئے
لے اب تو سجن میں مر ہی چلا کچھ کرنی ہے کر لو میری دوا
اب پیت کا دکھڑا پیچھے پڑا تم دارو پلانا بھول گئے
اس پیت میں جو کچھ مجھ پہ بنی کیا تم سے کہوں یثرب کی دھنی
تھی آس مدینے آکے مروں تم مجھ کو بلانا بھول گئے
تورے دیس کی من کو دھن ہے لگی اب لگتا نہیں ہے ہند میں جی
دن رین اداسی رہنے لگی ہم چین کا پانا بھول گئے
کیا تم سے کہوں یا سرور دیں تم ہمری بپت ہی سنتے نہیں
جب کس بل تن کا جان رہو ہم شور مچانا بھول گئے
سو باتیں تھیں مکھ پر رین دنا ممتازؔ پھنسے جب عشق ہمیں آ
سب سدھ بدھ اپنی جاتی رہی اک شعر بنانا بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.