Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جب ترے سمٹے ہوئے جلووں کو پھیلاتا ہوں میں

منور لکھنوی

جب ترے سمٹے ہوئے جلووں کو پھیلاتا ہوں میں

منور لکھنوی

MORE BYمنور لکھنوی

    جب ترے سمٹے ہوئے جلووں کو پھیلاتا ہوں میں

    ہوئے دل میں دو جہاں کی وسعتیں پاتا ہوں میں

    ہوش ہو جاتے ہیں گم جب ہوش میں آتا ہوں میں

    یاد کیا کرتا ہوں تجھ کو بھول سا جاتا ہوں میں

    میری عظمت دیدنی ہے عالم اسباب میں

    خواب تیرا ہے مگر تعبیر فرماتا ہوں میں

    جانتا ہوں یہ کہ عرض شوق ہے توہین شوق

    پھر بھی عرض شوق پر مجبور ہو جاتا ہوں میں

    آئینے میں شکل آخر کیا یہ پیدا ہو گئی

    تو نظر آتا ہے اس میں یا نظر آتا ہوں میں

    کچھ تری شان کرم کا آگیا مجھ کو خیال

    ورنہ ترے سامنے کب ہاتھ پھیلاتا ہوں میں

    زندگی ہی زندگی کی ابتدا آئی نظر

    زندگی کو زندگی کی انتہا پاتا ہوں میں

    مرگ و ہستی باعث زحمت نہیں میرے لئے

    کھیل ہیں یہ دو دل اپنا جن سے بہلاتا ہوں میں

    یہ بھی سچ ہے وہم کر دیتا ہے اکثر بد گماں

    یہ بھی سچ ہے تیری ہستی پر یقیں لاتا ہوں میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے