جب ترے سمٹے ہوئے جلووں کو پھیلاتا ہوں میں
ہوئے دل میں دو جہاں کی وسعتیں پاتا ہوں میں
ہوش ہو جاتے ہیں گم جب ہوش میں آتا ہوں میں
یاد کیا کرتا ہوں تجھ کو بھول سا جاتا ہوں میں
میری عظمت دیدنی ہے عالم اسباب میں
خواب تیرا ہے مگر تعبیر فرماتا ہوں میں
جانتا ہوں یہ کہ عرض شوق ہے توہین شوق
پھر بھی عرض شوق پر مجبور ہو جاتا ہوں میں
آئینے میں شکل آخر کیا یہ پیدا ہو گئی
تو نظر آتا ہے اس میں یا نظر آتا ہوں میں
کچھ تری شان کرم کا آگیا مجھ کو خیال
ورنہ ترے سامنے کب ہاتھ پھیلاتا ہوں میں
زندگی ہی زندگی کی ابتدا آئی نظر
زندگی کو زندگی کی انتہا پاتا ہوں میں
مرگ و ہستی باعث زحمت نہیں میرے لئے
کھیل ہیں یہ دو دل اپنا جن سے بہلاتا ہوں میں
یہ بھی سچ ہے وہم کر دیتا ہے اکثر بد گماں
یہ بھی سچ ہے تیری ہستی پر یقیں لاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.