وہ جو سخن طراز ہو خود میرے دم پہ آ بنے
جس سے سوال میں کروں اس سے جواب کیا بنے
عرش کو یوں بنائے فرش فرش کو یوں بنائے عرش
گرد رہ وفا بنے دل تیری خاک پا بنے
کاش تم اس کا فیصلہ میرے ہی دل پہ چھوڑ دو
کس کی میں بندگی کروں کون مرا خدا بنے
جنبش لب دم طلب جنبش رائیگاں نہ ہوں
جس میں ہو جذب دل شریک صرف وہی دعا بنے
مل کے رہے گا خود بخود منزل شوق کا سراغ
کوئی نہ راستہ بتائے کوئی نہ رہنما بنے
کیوں نہ بلائیں لیجئے حسن ستم ظریف کی
آپ ہی آئینہ دکھائے آپ ہی خود نما بنے
دل پہ تعلقات کا رنگ چڑھے کچھ اس طرح
آپ ہی خود سے غیر ہو آپ ہی آشنا بنے
مجھ کو منورؔ اس قدر تلخیٔ زیست ہے پسند
ہو بھی جو قسمت رسا قسمت نا رسا بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.