زخموں سے کلیجے کو بھر دے برباد سکون دل کر دے
زخموں سے کلیجے کو بھر دے برباد سکون دل کر دے
او ناز بھری چتون والے آ اور مجھے بسمل کر دے
مخمور جوانی کا صدقہ مدفن کو میرے ٹھکراتا جا
اس ڈھیر کے بیکس ذروں کو پاؤں سے مسل کر گل کر دے
آنکھوں سے اگر اے چشم حزیں کرنا ہے ویرانے کو رنگیں
ان ہلکی ہلکی بوندوں میں کچھ خون جگر شامل کر دے
ہو خیر تیرے مے خانے کی توقیر بڑھے پیمانے کی
او مست نظر والے ساقی مستی بھر دے غافل کر دے
مٹنے کی تڑپنے رونے کی جی بھر کے نہیں لذت ملتی
ہر خون کے قطرے کو یارب اک زخم رسیدہ دل کر دے
جب درد سے ہوتا تھا مضطر کہتا تھا یہ مجنوں رو رو کر
دنیا کی ہر اک شے کو یا رب لیلیٰ کر دے محمل کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.