Sufinama

نہ شوق وصل کا موقع نہ ذوق آشنائی کا

امیر مینائی

نہ شوق وصل کا موقع نہ ذوق آشنائی کا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    نہ شوق وصل کا موقع نہ ذوق آشنائی کا

    میں اک ناچیز بندہ اور اسے دعوی خدائی کا

    پڑا صد شکر جو داغ اپنے سینے میں جدائی کا

    ستارہ بن گیا آخر وہ صبح آشنائی کا

    درازی دھیان میں آتی ہے کب روز قیامت کی

    کہ اک پیوند ہے پیراہن روز جدائی کا

    بنے جو موج اپنے بحر خوں میں حلقہ اے قاتل

    الٰہی ہو وہ چھلا تیری انگشت حنائی کا

    نوید وصل عاشق کے لئے ہے صدمۂ فرقت

    ابھرنا بیٹھ جانا ہے محیط آشنائی کا

    جلاتا کیوں ہے اے دل مجھ کو شوق وصل بھڑکا کر

    ارے اس آگ سے تو پھونک دے پردہ جدائی کا

    الٰہی کون سے مجرم کی آمد ہے قیامت میں

    ہوا ہے حکم رحمت کو یہ کس کی پیشوائی کا

    ہدف دل کو بناتے ہیں جو کچھ کہئے تو کہتے ہیں

    سکھاتے ہیں چلن تیروں کو اپنے دل ربائی کا

    پہنچ کر یار تک بے خود ہوئے پہنچے نہ مطلب کو

    رسائی نے دیا کیا داغ ہم کو نارسائی کا

    قدم تیرا جہاں پڑتا ہے بو مہندی کی آتی ہے

    ترے نقش قدم میں رنگ ہے پائے حنائی کا

    شب وصلت نزاکت ان کی شوق وصل سے بولی

    ترس کھا مجھ پہ ظالم وقت ہے بے دست و پائی کا

    وفا منظور اس کو بھی نہیں ہے اس کی فرقت میں

    سبق پڑھنے چلی ہے عمر اس سے بے وفائی کا

    تمہیں تم آئینہ خانے میں ہو چاروں طرف دیکھو

    کہو جی اب بھی کچھ ارمان نکلا خود نمائی کا

    پلٹ کر سیکڑوں کالی بلائیں بوسے لیتی ہیں

    انہیں باتوں سے منہ کالا ہے شب ہائے جدائی کا

    سر اس کے پاؤں پر رکھیے بنائے ہیں یہ بت جس نے

    مزہ ہے خاک پتھر پائے بت پر جبہہ سائی کا

    بہت ہی بھر گیا ہے عمر کا پیمانہ اب چھلکا

    چراغ اک جھلملاتا سا ہے بزم آشنائی کا

    قفس میں ہوں مگر سارا چمن آنکھوں کے آگے ہے

    رہائی کے برابر اب تصور سے رہائی کا

    نہیں ممکن ہے سونا ہجر میں نیند آ نہیں سکتی

    طلا یہ پھر رہا ہے آنکھ میں طوق طلائی کا

    امیرؔ خستہ جاں آفت میں ہے یا حیدر صفدر

    کرو امداد اس کی وقت ہے مشکل کشائی کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے