ناوک ناز سے مشکل ہے بچانا دل کا
ناوک ناز سے مشکل ہے بچانا دل کا
درد اٹھ اٹھ کے بتاتا ہے ٹھکانا دل کا
لوٹ جاتے تھے حسیں دیکھ کے آنا دل کا
کیا موافق تھا جوانی میں زمانہ دل کا
کہتے ہیں کیا میں کروں سن کے فسانا دل کا
وہی جھگڑا وہی دکھڑا ہے پرانا دل کا
آفریں کہنے سے رک جاتا ہے قاتل میرا
لذت قتل گھٹاتا ہے بڑھانا دل کا
اس نے دیکھا اسے اور اس نے اسے دیکھ لیا
اب تو دشوار ہے پہلو میں چھپانا دل کا
آج اس شوق سے پیکاں مرے دل میں آیا
آ گیا یاد کسی شوخ پر آنا دل کا
ہائے وہ پہلی ملاقات میں میرا رکنا
اور اس کا وہ لگاوٹ سے بڑھانا دل کا
عشق میں صبر کہاں ضبط کہاں تاب کہاں
جان جانا نہیں ہمدم یہ ہے جلنا دل کا
نچلے بیٹھے رہو قدموں پہ پڑا رہنے دو
دیکھو اچھا نہیں اے جان اٹھانا دل کا
قیس کم ظرف تھا فرہاد تنک حوصلہ تھا
دل لگی ہم تو سمجھتے ہیں لگانا دل کا
سینہ چھلنی کیے دیتی ہیں نگاہیں ان کی
ڈھونڈتے پھرتے ہیں یہ تیر ٹھکانا دل کا
یوں نہ ہاتھ آئے گا یہ مال کبھی دزد حنا
سیکھ دزدیدہ نگاہی سے چرانا دل کا
متصل آہ کی پہلو سے صدا آتی ہے
اب وہ ہے درد کا گھر تھا جو ٹھکانا دل کا
نگہ ناز سے کہتے ہیں اڑا دے اس کو
سامنے آ ہی گیا اب تو نشانا دل کا
جی لگے آپ کا ایسا کہ کبھی جی نہ بھرے
دل لگا کر جو سنیں آپ فسانا دل کا
حسرت و درد کا اللہ رے فرقت میں ہجوم
کہ نہیں اب کسی گوشے میں ٹھکانا دل کا
دل مرا لے کے دکھا دی مجھے مٹھی خالی
پھر کہا دیکھ لیا ہاتھ سے جانا دل کا
ہائے وہ دیکھ کے ابھرا ہوا جوبن ان کا
دونوں ہاتھوں سے مرا شب کو دبانا دل کا
مشرب عشق میں کیسی ہیں یہ الٹی باتیں
دل کے جانے کو یہ کیوں کہتے ہیں آنا دل کا
دل جو دیں ان سے تو اے جان یہ گہرا پردہ
اور روا رکھتے ہو پردے میں بھی آنا دل کا
کسی پہلو پہ وہ آئیں مگر آئیں تو سہی
نہ سنیں بات مری سن لیں فسانا دل کا
گرمیاں کرنے کا ہے خوب سلیقہ ان کو
سیکھو آنکھوں کی شرارت سے جلانا دل کا
پھیر کر منہ مجھے تڑپاتے ہیں اور کہتے ہیں
رخ بدل کر ہم اڑاتے ہیں نشانا دل کا
جتنے ارمان تھے جی بھر کے نکالے اے جان
وصل میں لوٹ لیا تم نے خزانا دل کا
نگہ ناز سے غمزے نے کہا تڑپا کر
یوں اڑا دیتے ہیں استاد نشانا دل کا
ہر نگہ وصل میں اس شوخ کی کہتی ہے امیرؔ
ہو جسے حکم اڑا دے وہ نشانا دل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.