آج پھر تقدیر چمکی طالب دیدار کی
آج پھر تقدیر چمکی طالب دیدار کی
پھر ہوئیں پر نور آنکھیں روزن دیوار کی
ہو گئی تیر نگاہ ناز کی شاید ہدف
آج کیوں رنگت نہیں اڑتی رخ بیمار کی
کیا کہوں یا رب طریق عشق کی مجبوریاں
منتیں کرنی پڑیں ہیں اب مجھے اغیار کی
یوں بھی پردہ رہ گیا افتادگان خاک کا
اوڑھ لی چادر کسی کے سایہ دیوار کی
آئینہ پیش نظر آرائش گیسو میں ہے
بیڑیاں بنتی ہیں اب پائے نگاہ یار کی
پھول ہیں بکھرے ہوئے جتنے عدو کی بزم ہیں
دھجیاں ہیں سب یہ میرے زخم دامن دار کی
پیروی مومن و غالب کا ہے برترؔ یہ فیض
ہے روش سب سے جداگانہ میرے اشعار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.