Font by Mehr Nastaliq Web

آج پھر تقدیر چمکی طالب دیدار کی

نادر علی برتر

آج پھر تقدیر چمکی طالب دیدار کی

نادر علی برتر

MORE BYنادر علی برتر

    آج پھر تقدیر چمکی طالب دیدار کی

    پھر ہوئیں پر نور آنکھیں روزن دیوار کی

    ہو گئی تیر نگاہ ناز کی شاید ہدف

    آج کیوں رنگت نہیں اڑتی رخ بیمار کی

    کیا کہوں یا رب طریق عشق کی مجبوریاں

    منتیں کرنی پڑیں ہیں اب مجھے اغیار کی

    یوں بھی پردہ رہ گیا افتادگان خاک کا

    اوڑھ لی چادر کسی کے سایہ دیوار کی

    آئینہ پیش نظر آرائش گیسو میں ہے

    بیڑیاں بنتی ہیں اب پائے نگاہ یار کی

    پھول ہیں بکھرے ہوئے جتنے عدو کی بزم ہیں

    دھجیاں ہیں سب یہ میرے زخم دامن دار کی

    پیروی مومن و غالب کا ہے برترؔ یہ فیض

    ہے روش سب سے جداگانہ میرے اشعار کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے