نہیں زخم دل اب دکھانے کے قابل
نہیں زخم دل اب دکھانے کے قابل
یہ ناسور ہے بس چھپانے کے قابل
اے سرو قامت معشوق، اے خوبرو بےنیاز محبوب
تمھارے بلند قد و قامت نے عالم کا نظام پراگندہ کر دیا ہے
تیرے روبرو آؤں کس منہ سے پیارے
نہیں اب رہا منہ دکھانے کے قابل
خوش بختی سے اگر مجھے موقع ملے تو فرط شوق سے
میں تمہاری گلی کے کتے کا بوسہ صد ہزار ناز سے لے لوں
وفور غم یاس نے ایسا گھیرا
نہ چھوڑا کہیں آنے جانے کے قابل
آخر گاہے گاہے مجھ غمزدہ کا حال کیوں نہیں پوچھتے
میں تمہارے آستانے پر ہمیشہ سر خم کۓ ہوں
شب ہجر کی تلخیاں کچھ نہ پوچھو
نہیں داستاں یہ سنانے کے قابل
سنبل کا پھول تمہارے قدموں کے نیچے (تمھاری دلکشی پر) نثار ہو جاۓ
اگر تم زلف دراز کے ساتھ گلشن میں آ جاؤ
یہ ٹھکرا کے دل پھر کہا مسکرا کر
نہ تھا دل یہ دل سے لگانے کے قابل
تم نے ایک نگاہ میں میرا دل چھین لیا اور اپنی اداؤں سے میری جان کو فریفتہ کیا
اے بلند سرو قامت دلبر اے حسین ماہتاب (محبوب)
جو دیکھا مجھے پھیر لیں اپنی آنکھیں
نہ جانا مجھے منہ لگانے کے قابل
مجھے شمشیر، تیر و خنجر سے قتل کرنا بیکار ہے
تمھاری نیم باز آنکھوں نے میرا کام ایسے ہی تمام کر دیا ہے
تیری بزم میں سیکڑوں آئے بیٹھے
ہمی ایک تھے کیا اٹھانے کے قابل
اے نصیر اگر تم دونوں عالم میں سعادت و عزت کے خواستگار ہو
تو کسی پاکباز کے ہاتھ پر بیعت کر لو
یہ کافر نگاہیں یہ دل کش ادائیں
نہیں کچھ رہا اب بچانے کے قابل
دیار محبت کے سلطاں سے کہہ دو
یہ ویراں کدہ ہے بسانے کے قابل
کیا ذکر دل کا تو ہنس کر وہ بولے
نہیں ہے یہ دل رحم کھانے کے قابل
نگاہ کرم یوں ہی رکھنا خدارا
نہ میں ہوں نہ دل آزمانے کے قابل
نشان کف پائے جاناں پہ یا رب
ہمارا یہ سر ہو جھکانے کے قابل
کبھی قبر مشتاقؔ پر سے جو گزرے
کہا یہ نشاں ہے مٹانے کے قابل
- کتاب : اسرارالمشتاق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.