جی چاہتا ہے آگ لگا دیں نظر سے ہم
تنگ آئے زندگی کے بھیانک سفر سے ہم
جبریل کا گزر نہیں گزرے ادھر سے ہم
وعدے ہیں سیکڑوں تو بہانے بھی سیکڑوں
بیزار کر چکے ہیں اگر اور مگر سے ہم
سر کو اٹھا کے سر کو جھکائیں وہ ہم نہیں
سر لے کے جائیں اور تیری سنگ در سے ہم
اپنی خبر نہ آپ کو نہ آپ کی ہمیں
کچھ بے خبر سے آپ ہیں کچھ بے خبر سے ہم
پردہ اور ان سے پردہ جو عاشق مزاج ہیں
جی چاہتا ہے آگ لگا دیں نظر سے ہم
نظر بھی خنجر سے ابرو سے کم نہیں
دونوں طرف کے وار سنبھالیں کی بہر سے ہم
یہ اپنے بس کی بات نہیں شعر و شاعری
اردو زبان لائیں گے نازاںؔ کدھر سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.