Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ حرم میں نہ سکوں ملتا ہے بت خانے میں

نازاں شولا پوری

نہ حرم میں نہ سکوں ملتا ہے بت خانے میں

نازاں شولا پوری

MORE BYنازاں شولا پوری

    نہ حرم میں نہ سکوں ملتا ہے بت خانے میں

    چین ملتا ہے تو ساقی تیرے مے خانے میں

    جھوم برابر جھوم شرابی جھوم برابر جھوم

    کالی گھٹا ہے مست فضا ہے

    جام اٹھا کر گھوم گھوم گھوم

    آج انگور کی بیٹی سے محبت کر لے

    شیخ صاحب کی نصیحت سے بغاوت کر لے

    اس کی بیٹی نے اٹھا رکھی ہے سر پر دنیا

    یہ تو اچھا ہوا انگور کو بیٹا نہ ہوا

    کم سے کم صورت ساقی کا نظارا کر لے

    آ کے میخانے میں جینے کا سہارا کر لے

    آنکھ ملتے ہی جوانی کا مزہ آئے گا

    تجھ کو انگور کے پانی کا مزہ آئے گا

    ہر نظر اپنی بصد شوق گلابی کر دے

    اتنی پی لے کے زمانے کو شرابی کر دے

    جام جب سامنے آئے تو مکرنا کیسا

    بات پینے پہ جب آ جائے تو ڈرنا کیسا

    دھوم مچی ہے مے خانے میں تو بھی مچا لے دھوم دھوم دھوم

    جھوم برابر جھوم شرابی جھوم برابر جھوم

    اس کے پینے سے طبیعت میں روانی آئے

    اس کو بوڑھا بھی پی لے تو جوانی آئے

    پینے والے تجھے آ جائے گا پینے کا مزہ

    اس کے ہر گھونٹ میں پوشیدہ ہے جینے کا مزہ

    بات تو جب ہے کہ تو مے کا پرستار بنے

    تو نظر ڈال دے جس پر وہی مے خوار بنے

    موسم گل میں تو پینے کا مزہ آتا ہے

    پینے والوں کو ہی جینے کا مزہ آتا ہے

    جام اٹھا لے منہ سے لگا لے منہ سے لگا کر چوم چوم چوم

    جھوم برابر جھوم شرابی جھوم برابر جھوم

    جو بھی آتا ہے یہاں پی کے مچل جاتا ہے

    جب نظر ساقی کی پڑتی ہے سنبھل جاتا ہے

    آ ادھر جھوم کے ساقی کالے کے نام اٹھا

    اس قدر پی لے کے رگ رگ میں سر در آ جائے

    کثرت مے سے تیرے چہرے پر نور آ جائے

    اس کے ہر قطرے میں نازاں ہے نہاں دریا دلی

    اس کے پینے سے عطا ہوتی ہے اک زندہ دلی

    شان سے پی لے شان سے جی لے تو بھی نشے میں جھوم جھوم جھوم

    جھوم برابر جھوم شرابی جھوم برابر جھوم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے