نہ حرم میں نہ سکوں ملتا ہے بت خانے میں
نہ حرم میں نہ سکوں ملتا ہے بت خانے میں
چین ملتا ہے تو ساقی تیرے مے خانے میں
جھوم برابر جھوم شرابی جھوم برابر جھوم
کالی گھٹا ہے مست فضا ہے
جام اٹھا کر گھوم گھوم گھوم
آج انگور کی بیٹی سے محبت کر لے
شیخ صاحب کی نصیحت سے بغاوت کر لے
اس کی بیٹی نے اٹھا رکھی ہے سر پر دنیا
یہ تو اچھا ہوا انگور کو بیٹا نہ ہوا
کم سے کم صورت ساقی کا نظارا کر لے
آ کے میخانے میں جینے کا سہارا کر لے
آنکھ ملتے ہی جوانی کا مزہ آئے گا
تجھ کو انگور کے پانی کا مزہ آئے گا
ہر نظر اپنی بصد شوق گلابی کر دے
اتنی پی لے کے زمانے کو شرابی کر دے
جام جب سامنے آئے تو مکرنا کیسا
بات پینے پہ جب آ جائے تو ڈرنا کیسا
دھوم مچی ہے مے خانے میں تو بھی مچا لے دھوم دھوم دھوم
جھوم برابر جھوم شرابی جھوم برابر جھوم
اس کے پینے سے طبیعت میں روانی آئے
اس کو بوڑھا بھی پی لے تو جوانی آئے
پینے والے تجھے آ جائے گا پینے کا مزہ
اس کے ہر گھونٹ میں پوشیدہ ہے جینے کا مزہ
بات تو جب ہے کہ تو مے کا پرستار بنے
تو نظر ڈال دے جس پر وہی مے خوار بنے
موسم گل میں تو پینے کا مزہ آتا ہے
پینے والوں کو ہی جینے کا مزہ آتا ہے
جام اٹھا لے منہ سے لگا لے منہ سے لگا کر چوم چوم چوم
جھوم برابر جھوم شرابی جھوم برابر جھوم
جو بھی آتا ہے یہاں پی کے مچل جاتا ہے
جب نظر ساقی کی پڑتی ہے سنبھل جاتا ہے
آ ادھر جھوم کے ساقی کالے کے نام اٹھا
اس قدر پی لے کے رگ رگ میں سر در آ جائے
کثرت مے سے تیرے چہرے پر نور آ جائے
اس کے ہر قطرے میں نازاں ہے نہاں دریا دلی
اس کے پینے سے عطا ہوتی ہے اک زندہ دلی
شان سے پی لے شان سے جی لے تو بھی نشے میں جھوم جھوم جھوم
جھوم برابر جھوم شرابی جھوم برابر جھوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.