جوش دریا میں تھا کس قدر الاماں اونچا ساحل سے طوفاں کا دھارا گیا
جوش دریا میں تھا کس قدر الاماں اونچا ساحل سے طوفاں کا دھارا گیا
نازاں شولا پوری
MORE BYنازاں شولا پوری
دلچسپ معلومات
ماسٹر حبیب قوال نے اسے اپنی آواز دی ہے۔
جوش دریا میں تھا کس قدر الاماں اونچا ساحل سے طوفاں کا دھارا گیا
اس کو کہتے ہیں قسمت کی نا کامیاں پہلے کشتی گئی پھر کنارا گیا
عرش ہلنے لگا آسماں پھٹ گیا کون میدان میں آج اتارا گیا
بات کیا ہے جو محشر میں ہلچل مچی نام قاتل کا شاید پکارا گیا
موت کو پہلے اپنی تصور کرے مال و زر پر نہ کوئی تکبر کرے
ساری دولت دھری کی دھری رہ گئی جو یہاں سے گیا بے سہارا گیا
وہ جو آئے تو حسن بصیرت نہ تھا ان کے جاتے ہی تاب نظر آگئی
کل نظارہ تھا لیکن یہ آنکھیں نہ تھیں آج آنکھیں ملیں تو نظارا گیا
جس کو پالا تھا ہم نے بڑے ناز سے اک نظر ڈال کر آپ نے لے لیا
ہم سے پوچھو کہ ہم پہ گزرتی ہے کیا آپ کا کیا گیا دل ہمارا گیا
مسکرائے تو بجلی چمکنے لگی بال کھولا تو کالی گھٹا چھا گئی
ان کی آنکھوں سے مستی ٹپکنے لگی یا جوانی کا صدقہ اتارا گیا
یہ خدا جانے نازاںؔ کہاں چل دیا کوچہ کوچہ اسے میں نے ڈھونڈا مگر
دوستوں سے جو پوچھا تو کہنے لگے وہ حسینوں کی گلیوں میں مارا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.