نگاہ یار جسے آشنائے راز کرے
نگاہ یار جسے آشنائے راز کرے
وہ اپنی خوبیٔ قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے
دلوں کو فکر دوعالم سے کر دیا آزاد
ترے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے
خرد کا نام جنوں پڑ گیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
ترے ستم سے میں خوش ہوں کہ غالباً یوں بھی
مجھے وہ شامل ارباب امتیاز کرے
غم جہاں سے جسے ہو فراغ کی خواہش
وہ ان کے درد محبت سے ساز باز کرے
امیدوار ہیں ہر سمت عاشقوں کے گروہ
تری نگاہ کو اللہ دل نواز کرے
ترے کرم کا سزاوار تو نہیں حسرتؔ
اب آگے تیری خوشی ہے سرفراز کرے
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 128)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.