سب کھل گیا طلسم جہاں کا جو راز تھا
سب کھل گیا طلسم جہاں کا جو راز تھا
جس پردے کو اٹھایا وہی پردہ ساز تھا
محمود اسی سبب سے غلام ایاز تھا
اس بندے کے لباس میں بندہ نواز تھا
کہہ دیں جو عشق لیلیٰ و مجنوں کا راز تھا
پردہ کشائے روئے حقیقت مجاز تھا
شب کو عجیب یار سے راز و نیاز تھا
میں محو تھا نیاز میں وہ مست ناز تھا
آتی تھی خاک حضرت منصور سے صدا
یہ مرد سرفروش عجب سرفراز تھا
میں تھا حضور یار ہوئی جب اذان صبح
پڑھتا نماز کون کہ وقت نیاز تھا
اپنی شب فراق بسر ہو گئی نثارؔ
ایسا دراز قصۂ زلف دراز تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.