Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دل چھین لیا مرا ناز سے تو اک آن میں آنکھیں ملا کے سجن

نیاز وزیرآبادی

دل چھین لیا مرا ناز سے تو اک آن میں آنکھیں ملا کے سجن

نیاز وزیرآبادی

MORE BYنیاز وزیرآبادی

    دل چھین لیا مرا ناز سے تو اک آن میں آنکھیں ملا کے سجن

    بیدل میں تڑپتا ہوں روتا سدا ہائے آنکھوں سے آنسو بہا کے سجن

    میں تو آگے ہی کشتہ ہوں شوخ نگاہ اب نہ کر اتنے جور و جفا

    تو نے خون کیا بخدا مرا ہائے ہاتھوں پہ مہندی لگا کے سجن

    مرے نالوں میں کوئی اثر ہی نہیں مرا تھمتا تو درد جگر ہی نہیں

    مجھے آتا کہیں تو نظر ہی نہیں ہائے زلف کا ناگ ڈسا کے سجن

    مجھے جینے کا کوئی مزا ہی نہیں مجھے چین تو آتا ذرا ہی نہیں

    مرے حال کا تجھ کو پتہ ہی نہیں ہائے مارا ہے تو نے رلا کے سجن

    اے جان جہاں تو نے دھوکا کیا اس بات کا مجھ کو نہیں تھا پتا

    ہائے مجھ کو سراپا جلا ہی دیا تو نے عشق کی آگ لگا کے سجن

    کل محفل غیر میں تم جو گئے اور عیش سے شب بھر واں ہی کہیں

    صبح آئے تو میں نے بھی دیکھ لیا جب گزرے تھے مکھڑا چھپا کے سجن

    تیرے در پہ بیٹھا ہوں دھونی لگا وہ کون ہے مجھ کو جو دے گا اٹھا

    مجھے دھمکی دے کر مت تو ڈرا مر جاؤں گا سر پٹکا کے سجن

    گھونگھٹ کو اٹھا اب بہر خدا ذرا حسن خوباں مجھ کو دکھا

    کر وصل کا وعدہ اب تو وفا یہ نیازؔ گلے سے لگا کے سجن

    مأخذ :
    • کتاب : Kalam-e-Niyaz Urf Nala-e-Firaq (Pg. 16)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے