عشق نے سراپا جلا ہی دیا ہے
عشق نے سراپا جلا ہی دیا ہے
دکھانا تھا جو وہ دکھا ہی دیا ہے
نہیں ہوش اپنا بجا اب تو یارو
مجھے مست بے خود بنا ہی دیا ہے
میں سویا پڑا تھا جو خواب عدم میں
لگا کر کے ٹھوکر جگا ہی دیا ہے
کہیں نحن اقرب کا وعدہ ہے کرتا
کہیں لا مکاں ہوں سنا ہی دیا ہے
کہیں حسن یوسف میں جلوہ دکھایا
زلیخا کو شیدا بنا ہی دیا ہے
کہیں ہو کے موسیٰ کہے رب ارنی
کہیں لن ترانی سنا ہی دیا ہے
کہیں بے خودی میں انا الحق پکارے
جو منصور سولی چڑھا ہی دیا ہے
کہیں کنت کنزاً ہے دیتا گواہی
جو احد سے احمد بنا ہی دیا ہے
کہیں صورت آدم میں جلوہ ہے دیتا
ملائک نے سر کو جھکا ہی دیا ہے
کیا ہے جو انکار شیطان لعیں نے
تو ملعون اس کو بنا ہی دیا ہے
لکھا کر تو مضمون شیریں نیازؔ اب
جو شاعر تجھے حق بنا ہی دیا ہے
- کتاب : Kalam-e-Niyaz Urf Nala-e-Firaq (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.