سینوں سے میری زاہد جدائی ہو نہیں سکتی
سینوں سے میری زاہد جدائی ہو نہیں سکتی
میاں میری تیری باہم رسائی ہو نہیں سکتی
تیری پند و نصیحت کا نہیں ہوتا اثر مجھ کو
یہ جھوٹی باتوں کی دل میں سمائی ہو نہیں سکتی
کہا اس گل بدن سے میں نہ ملنا اب رقیبوں سے
چڑھا کر تیوری بولے برائی ہو نہیں سکتی
نبض کو دیکھ کر میری طبیب ہنس کے یوں بولا
مریض عشق کی مجھ سے دوائی ہو نہیں سکتی
لگا کر ہاتھ میں مہندی کیا ہے خون عاشق کا
تیرے دست مبارک سے بھلائی ہو نہیں سکتی
قلم رک رک کے چلتا ہے صفحہ قرطاس پہ میرا
طبیعت کی نیازؔ آگے رسائی ہو نہیں سکتی
- کتاب : Kalam-e-Niyaz Urf Nala-e-Firaq (Pg. 5)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.