جو اپنی خودی سے جدا ہو گیا ہے
جو اپنی خودی سے جدا ہو گیا ہے
حقیقت میں وہ خود خدا ہو گیا ہے
مرا اپنے مرنے سے پہلے جو یارو
وہ عارف ہوا اور بقا ہو گیا ہے
کیا جس کو ارشاد و مرشد نے تلقیں
تو بے شک وہ باطن صفا ہو گیا ہے
نکل کر جو کثرت سے وحدت میں آیا
وہ ہستی سے اپنی رہا ہو گیا ہے
کیا جام ساقی نے جس کو عطا ہے
تو وحدت کا اس کو نشہ ہو گیا ہے
ہوا جان جاناں کا عاشق جو صادق
تو دل سے میاں وہ فدا ہو گیا ہے
کروں کیا نیازؔ اب نہیں قلم چلتا
یہ مضمون تیرا بڑا ہو گیا ہے
- کتاب : Kalam-e-Niyaz Urf Nala-e-Firaq (Pg. 6)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.