Sufinama

جو اپنی خودی سے جدا ہو گیا ہے

نیاز وزیرآبادی

جو اپنی خودی سے جدا ہو گیا ہے

نیاز وزیرآبادی

MORE BYنیاز وزیرآبادی

    جو اپنی خودی سے جدا ہو گیا ہے

    حقیقت میں وہ خود خدا ہو گیا ہے

    مرا اپنے مرنے سے پہلے جو یارو

    وہ عارف ہوا اور بقا ہو گیا ہے

    کیا جس کو ارشاد و مرشد نے تلقیں

    تو بے شک وہ باطن صفا ہو گیا ہے

    نکل کر جو کثرت سے وحدت میں آیا

    وہ ہستی سے اپنی رہا ہو گیا ہے

    کیا جام ساقی نے جس کو عطا ہے

    تو وحدت کا اس کو نشہ ہو گیا ہے

    ہوا جان جاناں کا عاشق جو صادق

    تو دل سے میاں وہ فدا ہو گیا ہے

    کروں کیا نیازؔ اب نہیں قلم چلتا

    یہ مضمون تیرا بڑا ہو گیا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Kalam-e-Niyaz Urf Nala-e-Firaq (Pg. 6)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے