جام مے وحدت پلایا یار نے
جام مے وحدت پلایا یار نے
مجھ کو مستانہ بنایا یار نے
پیتے ہی مجنوں میں تو ہو گیا
در بدر مجھ کو پھرایا یار نے
مٹ گیا نام و نشاں میرا سبھی
رخت ہستی کا جلایا یار نے
پھر عجب مجھ کو دیا شان عروج
بندہ سے مولیٰ بنایا یار نے
ماسوائے حق نہیں موجود غیر
کیا عجب نکتہ بتایا یار نے
بول اٹھا منصور انا الحق جوش میں
دار پر اس کو چڑھایا یار نے
آپ ہی ملا و مفتی مولوی
آپ ہی جاہل کہایا یار نے
آپ مطرب آپ ساز و آپ راگ
آپ ہی گایا بجایا یار نے
اے نیازؔ اب تو نہیں لکھتا غزل
قلم دست خود چلایا یار نے
- کتاب : Kalam-e-Niyaz Urf Nala-e-Firaq (Pg. 7)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.