اس بت کافر کے در پہ اب تو جانا ہی پڑا
اس بت کافر کے در پہ اب تو جانا ہی پڑا
ہو گیا ہے بس خفا مجھ کو منانا ہی پڑا
لے گیا دل چھین کر آنکھیں ملاتے ہی میاں
فرقت دل دار میں آنسو بہانا ہی پڑا
کیا کروں کس سے کہوں سنتا نہیں فریاد کو
کوچۂ ہمدم میں اب تو غل مچانا ہی پڑا
پہنچی صدا کانوں میں جب باہر وہ آیا ماہ لقا
اب پئے تعظیم مجھ کو سر جھکانا ہی پڑا
کون ہے کیا کام ہے کیوں رات کو آیا یہاں
سب محلے والوں کو اب تو جگانا ہی پڑا
غیر کی محفل میں جا کر کرتے ہیں عیش و سرور
مجھ کو اس غیرت سے یارو مر تو جانا ہی پڑا
زندگی کا کچھ مزا مطلق نہیں مجھ کو نیازؔ
موت تو آتی نہیں اب زہر کھانا ہی پڑا
- کتاب : Kalam-e-Niyaz Urf Nala-e-Firaq (Pg. 1)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.