پروانے کیوں نہ خاک ہوں جل کر چراغ میں
پروانے کیوں نہ خاک ہوں جل کر چراغ میں
جلوہ اسی کے نور کا ہے ہر چراغ میں
قاصد کا سر ہے محفل جاناں میں میرفرش
روغن کی جا ہے خون کبوتر چراغ میں
لالے میں تم ہو گل میں ہو تم مہر و مہ میں تم
جلوہ تمہارے چہرے کا ہے ہر چراغ میں
عاشق ہیں گوشہ گیر نہیں کوچہ گرد ہم
پروانے جلتے پھرتے ہیں گھر گھر چراغ میں
کامل جو عشق میں ہے اسے سوز سے ہے ساز
پروانہ ساں جلے نہ سمندر چراغ میں
زائل شباب ہو تو کہاں حسن میں نمک
روغن نہ ہو تو نور ہو کیوں کر چراغ میں
ہے جلوہ گاہ یار چمن ہو کہ بزم ہو
ہر پھول میں وہ بو ہے ضیا ہر چراغ میں
پروانے ایسے نشۂ الفت سے ہیں جو مست
کیا مے بھری ہے صورت ساغر چراغ میں
دل عاشقوں کے کیوں نہ ہو قربان روئے یار
پروانے جل رہے ہیں برابر چراغ میں
ہنسنے میں اس کے دانتوں کا پرتو اگر پڑے
ہو ہر فتیلہ رشتۂ گوہر چراغ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.