Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اٹھے نہ تھے ابھی ہم حال دل سنانے کو

پیر نصیرالدین نصیرؔ

اٹھے نہ تھے ابھی ہم حال دل سنانے کو

پیر نصیرالدین نصیرؔ

MORE BYپیر نصیرالدین نصیرؔ

    اٹھے نہ تھے ابھی ہم حال دل سنانے کو

    زمانہ بیٹھ گیا حاشیے چڑھانے کو

    بھری بہار میں پہنچی خزاں مٹانے کو

    قدم اٹھائے جو کلیوں نے مسکرانے کو

    جلایا آتش گل نے چمن میں ہر تنکا

    بہار پھونک گئی میرے آشیانے کو

    جمال بادہ و ساغر میں ہیں رموز بہت

    مری نگاہ سے دیکھو شراب خانے کو

    قدم قدم پہ رلایا ہمیں مقدر نے

    ہم ان کے شہر میں آئے تھے مسکرانے کو

    نہ جانے اب وہ مجھے کیا جواب دیتے ہیں

    سنا تو دی ہے انہیں داستاں سنانے کو

    کہو کہ ہم سے رہیں دور حضرت واعظ

    بڑے کہیں کے یہ آئے سبق پڑھانے کو

    اب ایک جشن قیامت ہی اور باقی ہے

    اداؤں سے تو وہ بہلا چکے زمانے کو

    شب فراق نہ تم آ سکے نہ موت آئی

    غموں نے گھیر لیا تھا غریب خانے کو

    نصیرؔ جن سے توقع تھی ساتھ دینے کی

    تلے ہیں مجھ پہ وہی انگلیاں اٹھانے کو

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    پیر نصیرالدین نصیرؔ

    پیر نصیرالدین نصیرؔ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے