آج مل کر بھی اون سے نہ کچھ بات کی
آج مل کر بھی اون سے نہ کچھ بات کی
ہائے مجبوریاں میرے حالات کی
صبح کو بخش دی جو بچی رات کی
یہ عنایت ہے پیر خرابات کی
تیز تر کیوں نہ ہو شعلۂ آرزو
ہجر کی رات پھر وہ بھی برسات کی
اللہ اللہ مجاز حقیقت نما
وہ بشر ہے کہ تصویر ہے ذات کی
وہ جو خود دار ہے میں برا کیوں کہوں
اس صفت میں جھلک ہے مری ذات کی
حاصل زندگی عشق کا ماحصل
چند گھڑیاں وہ ان سے ملاقات کی
شکر کر اس کا شکوہ نصیرؔ اب نہ کر
کل وہ آیا مخاطب ہوا بات کی
اے نصیرؔ ان کو اپنا بنا لیں گے ہم
کوئی صورت تو نکلے ملاقات کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.