قاصد کی امید ہے یارو قاصد تو آ جائے گا
قاصد کی امید ہے یارو قاصد تو آ جائے گا
لیکن ہم اس وقت نہ ہوں گے جب ان کا خط آئے گا
کہتے ہیں کس کو درد محبت کون تمہیں بتلائے گا
پیار کسی سے کر کے دیکھو خود ہی پتا چل جائے گا
تھام کے دل رہ جائیں گے وہ دیکھ کے میری میت کو
میرا جنازہ جب کہ نکل کر ان کی گلی سے جائے گا
ٹھوکر کھانے والے راہی اس میں خطا رہبر کی نہیں
جو نہ چلے گا دیکھ کے رستہ راہ میں ٹھوکر کھائے گا
لٹنے کا افسوس بجا ہے لیکن اے لٹنے والو
کس کو خبر تھی قافلہ آ کر منزل پہ لٹ جائے گا
شیشۂ دل اس بت نے توڑا پرنمؔ اس میں حیرت کیا
ٹوٹ ہی جائے گا جو شیشہ پتھر سے ٹکرائے گا
- کتاب : کلیاتِ پرنم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.