قاتل کو ہے زعم چارہ گری اب درد نہاں کی خیر نہیں
قاتل کو ہے زعم چارہ گری اب درد نہاں کی خیر نہیں
وہ مجھ پہ کرم فرمانے لگے شاید مری جاں کی خیر نہیں
اترا وہ خمار بادۂ غم رندوں کو ہوا ادراک ستم
کھلنے کو ہے مے خانے کا بھرم اب پیر مغاں کی خیر نہیں
اب تک تو کرم کی نظروں نے ہر فتنۂ دوراں روک لیا
اب دوش پہ زلفیں برہم ہیں اب نظم جہاں کی خیر نہیں
سوچا ہے شکیلؔ ان کے دل کو میں فتح کروں گا سجدوں سے
یا میری جبیں کی خیر نہیں یا کوئے بتاں کی خیر نہیں
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 288)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.