Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس شان سے وہ حسن سراپا نظر آیا

قیس جالندھری

اس شان سے وہ حسن سراپا نظر آیا

قیس جالندھری

MORE BYقیس جالندھری

    اس شان سے وہ حسن سراپا نظر آیا

    سایہ بھی مجھے نور کا پتلا نظر آیا

    جز میں بھی مجھے کل کا تماشا نظر آیا

    قطرہ لئے آغوش میں دریا نظر آیا

    گلشن میں بھی تیری ہی تجلی نظر آئی

    صحرا میں بھی تیرا ہی تماشا نظر آیا

    کیا کیا نظر آیا ہے یہ نہ پوچھو مرے دل سے

    آنکھیں نہیں کہہ سکتی ہیں کیا کیا نظر آیا

    آفت تھی قیامت تھی تری شوخ نگاہی

    جذبات کا عالم تہ و بالا نظر آیا

    ہر وہم بجز اصل نہ تھا بے خبری میں

    جب راز کھلا اصل بھی دھوکا نظر آیا

    ایک قطرۂ ناچیز تھا جو خون جگر میں

    آنکھوں سے امنڈتا ہوا دریا نظر آیا

    ہر جلوے میں دیکھا ترے جلوے کا ہی پرتو

    ہر حسن ترے حسن کا چربہ نظر آیا

    جو کچھ نظر آیا نظر آیا ہی وہ سمجھو

    میں کہہ نہیں سکتا کہ مجھے کیا نظر آیا

    مہر و مہ و انجم تو ہیں مہر و مہ و انجم

    ذرہ بھی مجھے نور کی دنیا نظر آیا

    اللہ رے اس بزم میں حیرت کا یہ عالم

    پردے کے نہ ہونے پہ بھی پردا نظر آیا

    دنیا کے نظارے تیرے جلوے پہ تصدق

    سب کچھ نظر آیا مجھے تو کیا نظر آیا

    وہ حسن فسوں کار عجب شعبدہ گر ہے

    ہر روپ میں اک روپ نرالا نظر آیا

    سو خار میرے دیدۂ پر شوق میں کھٹکے

    جب جا کے کہیں اک گل رعنا نظر آیا

    اے قیسؔ بتا دے مجھے کیا ان کو بتاؤں

    جو پوچھتے ہیں مجھ سے تجھے کیا نظر آیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے