اس شان سے وہ حسن سراپا نظر آیا
اس شان سے وہ حسن سراپا نظر آیا
سایہ بھی مجھے نور کا پتلا نظر آیا
جز میں بھی مجھے کل کا تماشا نظر آیا
قطرہ لئے آغوش میں دریا نظر آیا
گلشن میں بھی تیری ہی تجلی نظر آئی
صحرا میں بھی تیرا ہی تماشا نظر آیا
کیا کیا نظر آیا ہے یہ نہ پوچھو مرے دل سے
آنکھیں نہیں کہہ سکتی ہیں کیا کیا نظر آیا
آفت تھی قیامت تھی تری شوخ نگاہی
جذبات کا عالم تہ و بالا نظر آیا
ہر وہم بجز اصل نہ تھا بے خبری میں
جب راز کھلا اصل بھی دھوکا نظر آیا
ایک قطرۂ ناچیز تھا جو خون جگر میں
آنکھوں سے امنڈتا ہوا دریا نظر آیا
ہر جلوے میں دیکھا ترے جلوے کا ہی پرتو
ہر حسن ترے حسن کا چربہ نظر آیا
جو کچھ نظر آیا نظر آیا ہی وہ سمجھو
میں کہہ نہیں سکتا کہ مجھے کیا نظر آیا
مہر و مہ و انجم تو ہیں مہر و مہ و انجم
ذرہ بھی مجھے نور کی دنیا نظر آیا
اللہ رے اس بزم میں حیرت کا یہ عالم
پردے کے نہ ہونے پہ بھی پردا نظر آیا
دنیا کے نظارے تیرے جلوے پہ تصدق
سب کچھ نظر آیا مجھے تو کیا نظر آیا
وہ حسن فسوں کار عجب شعبدہ گر ہے
ہر روپ میں اک روپ نرالا نظر آیا
سو خار میرے دیدۂ پر شوق میں کھٹکے
جب جا کے کہیں اک گل رعنا نظر آیا
اے قیسؔ بتا دے مجھے کیا ان کو بتاؤں
جو پوچھتے ہیں مجھ سے تجھے کیا نظر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.